Home » » جمہوراور جمہوری نظام

جمہوراور جمہوری نظام

Written By Umair Ali Sarwar on Monday, January 7, 2013 | 11:02 PM


جمہوری نظام اور عوام قافیہ ردیف ملتا ہے دونوں کا کیونکہ جمہوریت نام ہے عوام کی حکومت عوام پر ، مگر جب ہم اپنے جمہوری کردار کا جائزہ لیتے ہیں تو صرف شہرہ سنائی دیتا ہے اور عملی طور پر کچھ نظر نہیں آتا۔ جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے ۔ حکومت اپنے پانچ سال پورے کریگی، تمام مسائل کا حل الیکشن میں ہے آج کل پاکستانی عوام سیاست دانوں اور سیاسی حکمرانوں سے بار بار ایسے ہی فقرات سن رہے ہیں۔ پاکستانی عوام بلکہ دنیا کے اربوں لوگ پاکستان میں موجودہ نافذ جمہوریت پر حیران اور پریشان ہیں۔ اپنے آپ کو عوام کے نمائندے کہلانے والے شاہی خاندان جو جعلی ووٹوں اور جعلی ڈگریوں سے اسمبلیوں کے ممبران بنائے گئے ہیں۔ عوام پر مسلط کئے گئے ہیں ان کو فکر صرف اور صرف اپنے اقتدار کی ہے ۔ موجودہ شدید سرد موسم نے عوام کے مسائل اور مشکلات میں بے پناہ اضافہ کر دیا ہے ۔ کچے مکانوں اور جھونپڑیوں میں مقیم پاکستانیوں کی حالت زار انتہائی مشکل ہے ۔ ٹی وی چینلز بار بار دکھا رہے ہیں کہ شدید سردی اور دھند میں کروڑوں انسان بے روزگار اور فاقہ کشی سے رہ رہے ہیں ان کے تن پر گرم کپڑے ،جرسیاں، سویٹر بھی نہ ہیں بلکہ جسم کو گرم رکھنے کے لئے چائے وغیرہ بنانے کے لئے پیسے بھی نہ ہیں اور اس وقت کئی غریب انسان شدید سردی اور فاقہ کشی سے مر چکے ہیں اور بے شمار انسان سخت نمونیہ میں مبتلا ہیں۔ کچے مکانوں اور جھونپڑیوں میں رہائش پذیر انسانوں کا حکومتی سطح پر کوئی پرسان حال نہ ہے ۔ممبران اسمبلی وزیر اور سیاسی حکمران گاڑیوں میں ہیٹر، دفتروں میں ہیٹر، گھروں میں ہیٹر اور سٹینڈ بائی جنریٹر کی سہولیات کا استعمال قوم کے خزانے کے خرچ پر کر رہے ہیں اور پاکستانی قوم شدید سردی سے ٹھٹھر ٹھٹھر کر مر رہی ہے ۔ بیمار ہو رہی ہے ۔ سیاسی حکمرانوں کی بے حسی کی انتہاء ہو چکی ہے ۔ غریب عوام کا کوئی پرسان حال نہ ہے ، ممبران اسمبلی سے لیکر اوپر انتہاء تک کے عہدے والے سیاسی حکمران غریب عوام کے پیسے سے عیش و عشرت کر رہے ہیں ۔ حال ہی میں پولیو کے قطرے پلانے والی قوم کی بیٹیوں کو بے دردی سے قتل کر دیاگیا ان کے گھر سیاسی حکمران دلاسہ تک دینے کو نہ جا سکے ۔ امریکہ کو راضی کرنے کے لئے ملالہ کی عیادت کے لئے لندن تک جا پہنچے ۔ ملالہ بھی قوم کی بیٹی ہے اس کو قوم کی بیٹی سمجھ کر عیادت کرنی چائے ساتھ ہی دوسری قوم کی بیٹیوں کے دکھ درد میں بھی شریک ہونا قومی فریضہ ہے لیکن یہ احساس تو ان کو ہوتا ہے جسکی محبت ملک و قوم کے ساتھ ہو، ڈالروں کے حصول اور اقتدار کے لئے امریکہ کی غلامی کرنے والوں کو ملک و قوم اور غریب عوام کا احساس کیونکر ہوا؟ جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے ، کے بیان پر عوام موجودہ سیاسی حکمرانوں اور سیاست دانوں سے سوال کرتی ہے کہ جمہوریت کہاں ہے ؟ کیا یہی جمہوریت ہے ۔ جہاں بجلی گیس عوام سے چھین لی جائے، بنیادی حقوق عوام سے چھین لیے جائیں عوام اگر اپنے حقوق کے لئے آواز بلند کرے تو عوام پر لاٹھی چارج اور آنسوگیس کے شیل پھینکے جائیں۔ پولیس کے ذریعے عوام پر وحشیانہ تشدد کروایا جائے ۔ بجلی گیس کے بلوں میں ہزار گنا ناجائز اضافہ کردیاجائے ۔ قرضوں کی انتہاء کر کے سیاسی حکمران اپنی عیاشیاں کریں اور قوم کو مہنگائی اور بیروزگاری کے سمندر میں دھکیل دیاجائے ۔ کیا سیاست دانوں اور سیاسی حکمرانوں کی یہی جمہوریت ہے ۔ ایسے حالات میں سیاسی حکمرانو خدا کا خوف کرو۔ عوام کے ساتھ اتنا ظلم نہ کرو خدا کی لاٹھی بے آواز ہے ۔ عوام جمہوریت کے نام پر سیاسی آمریت کو مسترد کرتے ہیں یہ عوام کی آواز ہے اس پر غور کرو۔
جس کھیت سے دہقاں کو میسر نہ ہو روزی
اس کھیت کے خوشہ گندم کو جلا دو

0 comments:

Join us on Faceebook