Home » » کیا یہ کھلا تضاد نہیں

کیا یہ کھلا تضاد نہیں

Written By Umair Ali Sarwar on Wednesday, January 2, 2013 | 11:06 PM



٭ صوبائی وزیر کی موجودگی میں خاتون ایم پی اے فائزہ رشید نے پیپلزپارٹی کے ضلعی صدر طاہر قریشی کی نازیبا حرکات پر تھپڑوں کی بارش کر دی ۔
چند دن قبل صوبائی وزیر صحت سید ظاہر علی شاہ ہزارہ ڈویژن کے دورے پر آئے ایبٹ آباد میں ایوب میڈیکل کمپلیکس میں ہسپتال کی نئی بلڈنگ کا افتتاح کیا، حویلیاں ہسپتال کا بھی تیسری مرتبہ افتتاح کرنے کے بعد ہریپور میں بھی ہسپتال کا افتتاح کرنے جا رہے تھے کہ راستے میں پیپلزپارٹی کے ضلعی صدر حاجی طاہر قریشی انہیں پکڑ کر اپنے گھر لے گئے جبکہ دوسری جانب فائزہ رشید ہسپتال میں ساڑھے تین گھنٹے تک انتظار کرتی رہیں جب صوبائی وزیر ضلعی صدر کے ہمراہ ویمن اینڈ چلڈرن ہسپتال پہنچے تو کارکن طویل انتظار کے باعث صبر کا دامن ہاتھ سے چھوڑ چکے تھے ہسپتال میں داخل ہوتے ہی عوامی رش کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ضلعی صدر طاہر قریشی نے ایم پی اے ڈاکٹر فائزہ رشید سے نازیبا حرکت کی جس پر وہ طیش میں آگئیں اور ضلعی صدر کو زور دار تھپڑ رسید کردیا، یہ دیکھتے ہی جیالے بھی ضلعی صدر پر ٹوٹ پڑے اور حاجی طاہر قریشی پر لاتوں مکوں کی بارش کر دی پاکستان کی سب سے بڑی حکمران پارٹی کے کارکن اپنے قائدین اور وزراء کے سامنے ایسی شرمناک حرکات کر کے کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں اس پر تبصرے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ آج کے دور میں ہر فرد سمجھ دار ہے اور پھر عزت آنی جانی شے ہے بس بندہ ڈھیٹ ہونا چاہئے ۔
…٭…٭…
نا خلف بیٹے نے ماں کی قبر پر حاضر دینے والے ستر سالہ بوڑھے باپ کو داڑھی سے پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنا ڈالا، گھر سے بے دخل ہونے پر بوڑھے کو پولیس بھی تحفظ نہ دے سکی ۔
والدین کا بہت بڑا مقام اور رتبہ ہے فرماتے ہیں کہ جب تمہارے والدین بوڑھے ہو جائیں تو ان کے سامنے اف تک نہ کہو کیونکہ والدین اپنی اولاد کی پرورش میں جن مشکلات اور تکالیف کو برداشت کرتے ہیں اس کا بدلہ نہیں چکایاجا سکتا، خوش قسمت ہے وہ اولاد جنہیں اپنے والدین کا سایہ شفقت نصیب ہوتا ہے اور بد قسمت ہے وہ اولاد جو اپنے والدین کی خدمت نہیں کر سکتے بلکہ ان کیلئے اذیت اور پریشانی کا باعث بنتے ہیں ایسی اولاد جو والدین کیلئے پریشانی کا باعث بنے ان کی دنیا کے ساتھ آخرت بھی تباہ ہو جاتی ہے اور پھر ان کی اولاد بھی ایسا ہی سلوک کرتی ہے اوگی کے علاقہ اگرور میں ناخلف بیٹے نے اپنے بزرگ باپ کے ساتھ جو ناروا سلوک کیا اگر اس میں ذرا بھی حقیقت ہے تو پھر ہمیں اجتماعی طور پر توبہ استغفار کی ضرورت ہے بصورت دیگر ہمیں کسی بڑے عذاب کیلئے بھی تیار رہنا پڑیگا کیونکہ والدین کو اذیت دینے والا کچھ اچھے دن نہیں دیکھ سکتا۔
…٭…٭…
سنٹرل جیل ہریپور کے قیدیوں سے رشوت لینے والے چیف چیکر مقصود سے دو لاکھ روپے بر آمد کر کے سپرنٹندنٹ نے معطل کرکے انکوائری شروع کر دی ۔
یوں تو ہماری تمام ہی جیلوں کا ایک اپنا ہی نظام اور دنیا ہے لیکن قیدیوں کے ساتھ ظلم و نا انصافیوں کی کوئی تو حد ہونی چاہئے ، سنٹرل جیل ہریپور سے چند ہفتے قبل بعض قیدیوں کو بنوں بھیجا گیا تو ان کے بستروں اور دیگر قیمتی اشیاء پر جیل عملہ نے قبضہ کرلیا، بنوں جیل میں ان سے ملاقات کر کے واپس آنے والوں نے بتایا کہ وہاں ان کی سردی میں بری حالت ہے اور ان کی بنوں جیل میں منتقلی کے وقت بسترے بھی ساتھ لے جانے کی اجازت نہیں دی گئی جبکہ دوسری جیلوں سے سنٹرل جیل ہریپور میں آنے والے قیدیوں کو نرم اور گرم بسترے فراہم کرنے کیلئے جیل چیکر مقصود ہزاروں روپے فی کس وصول کر رہا تھا جس پر قیدیوں نے سپرنٹنڈنٹ سے شکایت کی تو مذکورہ چیکر سے دو لاکھ سے زائد کی رقم بر آمد کرنے کے بعد جیل سپرنٹنڈنٹ نے جیل چیکر کو معطل کرکے انکوائری شروع کر دی جبکہ سنٹرل جیل ہریپور میں منشیات کی فروخت اور موبائل کے استعمال کی اجازت بھی دینے کی شکایات زد عام ہیں کیا ان کے تدارک کیلئے بھی کوئی قدم اٹھایاجا سکے گا۔
…٭…٭…
٭ ٹی ایم اے اوگی میں جعلی اسناد پر بھرتی ہونیوالے پٹواری کی ضمانت منسوخ احاطہ عدالت سے گرفتار کر کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔
یوں تو ہمارے ملک کی پارلیمنٹ میں اس وقت بھی 90 سے زائد جعلی ڈگری ہولڈر بیٹھے ہیں اور حکومت نے جمہوریت کو ڈی ریل ہونے سے بچانے کیلئے ملک کا قانون ہی بدل دیا اور اب ممبران اسمبلی کیلئے تعلیمی قابلیت کی کوئی قید نہیں یعنی عوام کی تقدیر بدلنے اور ملک و قوم کا نظام چلانے کیلئے ذمہ داری جعلی ڈگری ہولڈر ممبران اسمبلی کو سونپ دی گئی ہے جبکہ دوسری جانب ٹی ایم اے اوگی میں جعلی اسناد پر بھرتی ہونیوالے پٹواری کو جیل بھیج دیاگیا ہے لگتا ہے کہ پٹواری کسی غریب اور شریف گھرانے سے تعلق رکھتا ہے ورنہ کسی لٹیرے خاندان سے تعلق رکھتا تو آج وہ بھی پارلیمنٹ میں بیٹھے ڈاکوئوں کی طرح قانون کو اپنی مٹھی میں مروڑ کر نوکری کر رہا ہوتا، اس سے ثابت ہوا کہ قانون صرف کمزور اور چھوٹے لوگوں کیلئے ہے جبکہ کرپٹ اور مال دولت والوں کیلئے قانون کی حیثیت موم کی نوک سے زیادہ نہیں جو جب چاہیں اپنی مرضٰ سے موڑ لیں کیا آئین اور قانون کے رکھوالوں کیلئے کھلا تضاد نہیں ہے ۔

0 comments:

Join us on Faceebook