Home » » جادو کی چھڑی نہیں کردار

جادو کی چھڑی نہیں کردار

Written By Umair Ali Sarwar on Wednesday, January 2, 2013 | 11:07 PM



٭ مرکز قوم بچت نے سٹاف میں کمی کر کے بچت کی پالیسی پر عملی کام شروع کر دیا، کھاتہ داروں کو گھنٹوں انتظار کرنا پڑ رہا ہے عوام کی ضرورت کے تحت سٹاف کی عدم موجودگی بنک کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ؟
ہمارے ملک میں بینکوں کی اتنی بہتات ہو گئی ہے کہ قدم قدم پر بنک قائم کر دئیے گئے ہیں چند سال قبل صارفین کو چند مخصوص بینکوں کے سامنے یوٹیلٹی بل جمع کروانے کیلئے بھی گھنٹوں لائنوں میں کھڑے رہنا پڑتا تھا حکومت نے عوام کی مشکلات کو مد نظر رکھ کر نہیں بلکہ بینک مافیا کو نوازنے کیلئے اب تمام بینکوں میں یوٹیلٹی بل جمع کروانے کی اجازت دیدی ہے یوں اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیاجا سکتا کہ پرائیویٹ بنک صارفین کو بہترین سروسز فراہم کر رہے ہیں لیکن نیشنل بنک اور مرکز قومی بچت بینکوں کا طریقہ کار بدلہ یا ان کے سٹاف کا مزاج تبدیل ہوا،نیشنل بنک سے پیسے نکلوانے ہوں یا کیش جمع کروانی ہو اب بھی سکے پکڑ کر دیر تک کھڑے ہونا پڑتا ہے جبکہ مرکز قومی بچت کی ہریپور برانچ میں تو سٹاف میں کمی کر دی گئی ہے جس سے کھاتہ داروں کو مشکلات کا سامنا ہے بلکہ صارفین تو اب یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ مرکز قومی بچت اب بچت کا عملی درس دینے کیلئے اقدامات کر رہی ہے ۔
…٭…٭…
٭محکمہ تعلیم ہریپور کی انوکھی پالیسی طلباء وطالبات کے سالانہ بورڈ امتحانات کی تیاری کے دنوں میں سکولوں میں کلاس رومز کی سجاوٹ اور صفائی ستھرائی میں طلباء کو مصروف کر دیاگیا۔
سرکاری سکولوں کی تعمیر و مرمت اور رنگ روغن کیلئے صوبائی حکومت پی ٹی سی فنڈ فراہم کرتی ہے لیکن ہمارے ہاں بد قسمتی سے اس فنڈ کو خرچ کرنے کیلئے فرضی کمیٹیاں بنائی جاتی ہیں اور فنڈ خرچ کرنے کیلئے ان سے کوئی رائے نہیں لی جاتی ، مختلف سرکلوں کے انچارج(اے ڈی آئی) اساتذہ کی ملی بھگت سے یہ فنڈ خود ہی ہضم کر لیتے ہیں یا اس میں سے اپنے افسران کو بھی دے دیتے ہیں ۔ زیادہ تر سکولوں میں سالانہ انسپکشن کے موقع پر اساتذہ طلباء سے چندہ کر کے کلاسز کی ڈیکوریشن کرتے ہیں ، ہریپور میں محکمہ تعلیم کے افسران نے سکولوں کی انسپکشن شروع کر دی ہے جس پر مختلف سکولوں میں جماعت نہم اور دہم کے بچوں کو کلاس رومز کی سجاوٹ اور صفائی ستھرائی پر لگا دیا گیا ہے حالانکہ میٹرک کے امتحانات سر پر ہیں ان بچوں کو امتحان کی تیاری کرنے کیلئے ایک ایک لمحہ ان کا قیمتی ہے مگر اساتذہ نے انہیں رنگ و روغن کرنے اور سجاوٹ میں مصروف کر رکھا ہے اس نا انصافی کی نشاندہی والدین نے کر دی اب محکمہ تعلیم کے افسران اس کے ذمہ دار ہیں۔
…٭…٭…
٭موبائل فون آنے سے گھڑیوں کا رواج ختم ہو گیا، مردوں نے گھڑیاں پہننی ہی چھوڑ دیں جبکہ خواتین بھی فیشن کے طور پر کپڑوں کے ساتھ جیولری، جوتے اور گھڑی میچنگ کیلئے استعمال کر رہی ہیں۔
دور جدید میں اگرچہ نت نئی سہولیات آگئی ہیں جن سے زندگی میں آسانیاں آگئی ہیں لیکن پھر بھی حقیقی دور کے مقابلے میں یہ دور مصنوعی ہے ، موبائل آنے سے جہاں سہولیات ملیں وہاں جرائم میں اضافہ ہو گیا، موبائل اب تو کالکولیٹر، گھڑی ، ٹارچ، ریڈیو، ویڈیو گیمز، پیغامات کا آسان اور فوری ذریعہ، گانے اور فلمیں دیکھنے کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ کی سہولت بھی میسر آگئی ہے اور اس سے بڑھ کر یہ کہ بات کرنیوالے کی جگہ کا تعین بھی کیاجا سکتا ہے اگرچہ یہ ڈھیر ساری سہولیات میسر آنے کے باوجود حکومت جب چاہے یہ ساری سہولیات چھین سکتی ہے اور رحمن ملک کے موڈ کا کوئی پتہ ہی نہیں جو کسی بھی خاص مذہبی تہوار یا قومی دن کے موقع پر فون بند کر کے آپ کو تن تنہا کر سکتا ہے یہی وجہ ہے کہ اب لوگوں نے حقیقی زندگی کی طرف آنا شروع کر دیا ہے جس سے گھڑیوں کا رواج دوبارہ شروع ہو جائیگا۔
…٭…٭…
٭ڈپٹی کمشنر مانسہرہ سید ذوالفقار علی شاہ نے کہا ہے کہ میرے پاس جادو کی چھڑی نہیں جسے گھماتے ہی سب ٹھیک ہو جائے، گزشتہ بارہ سالوں کی گندگی صاف کرنے کیلئے وقت درکار ہوگا۔
ایک وہ وقت تھا جب سرکاری افسران اپنے آپ کو عوام کا خادم اور ملک وقوم کا بے لوث سپاہی سمجھتے تھے ، حرام و حلال میں تمیز کرتے تھے، رشوت لینے اور دینے والے کو بری نگاہ سے دیکھاجاتا تھا اور ایسے فعل کو گناہ کبیرہ سمجھا جاتا تھا، لیکن جب سے عوامی نیشنل پارٹی کی حکومت آئی ہے اور صوبے میں کرپشن اور رشوت کو فروغ دینے کیلئے ایزی لوڈ سکیم متعارف کروائی ہے اب تو افسران کو بھی ایزی لوڈ سکیم کے تحت تھوک کے حساب سے بھرتی کیاجا رہا ہے جو رشوت لینا کوئی گناہ نہیں سمجھتے بلکہ اسے اپنا حق سمجھتے ہیں، حال ہی میں نئے بلدیاتی نظام کی آڑ میں سینکڑوں کے حساب سے افسران کو بھرتی کرکے افسر شاہی اور بیورو کریسی کا انگریزوں کا نظام واپس لے آئے ہیں، حالانکہ جنرل پرویز مشرف کا متعارف کرایا گیا بلدیاتی نظام بہترین نظام حکومت تھا اگر انسان کا کردار ہو تو وہ جادو کی چھڑی سے بھی جلدی اثر کرتا ہے ۔

0 comments:

Join us on Faceebook